ORDERS

Readings Orders 0

DEMANDS

Readings Demands 0

Istemaar Ki Nafsiyaat
[Paperback - 2024]
Pre-Order
In Stock Around 05-Nov-2024
List Price: Rs.999
Our Price: Rs.999 Rs.899
Standard Discount: 10%
You Save: Rs.100
Category: Psychology
Sub-category: Psychology
Publisher: Ilqa Publications | ISBN: 9789696403081 | Pages: 420
Shipping Weight: | Dimensions:

جنوبی ایشیا میں استعماریت کے معاشی تعلیمی ، آئینی ، تاریخی، اشترا کی سماجی ادبی تجزیے تو کیے گئے مگر نفسیاتی تجزیہ اختر علی سید کے حصے میں آیا ہے۔ جنوبی ایشیا اور خصوصا پاکستانی مسلمانوں کی خود راستی ( اور نرگسیت پسندی و جوہریت پسندی پر پنی نفسیات کیوں کر بنی ہے اور اس نفسیات نے عملی و علمی شدت پسندی کے کن کن مظاہر کو جنم دیا ہے؟ اس سوال کا تجزیہ، ان تحریروں میں ملتا ہے۔ اختر صاحب نے نفسیاتی تجزیے کے لیے مینونی، فرانز فین، فرائیڈ ، امریخ فرام اور اپنے استاد اختر احسن کے نظریات سے استفادہ کیا ہے۔ وہ اپنے نفسیاتی تجزیوں میں ساخت، پیٹرن اور رجحان کی دریافت به طور خاص کرتے ہیں۔ وہ معاصر پاکستانی سماج میں ہونے والے غیر معمولی واقعات : خودکش دھماکے، توہین کے الزام پر آدمی کو جلا دینا، اقلیتوں کے گھروں کو نذر آتش کر ڈالنا، ریپ، فرقہ وارانہ فسادات، سیاسی ولسانی منافرت، وغیرہ کو واقعہ نہیں، رجحان کہتے ہیں۔ نیز بہ ظاہر متلف و متفرق سیاسی، مذہبی، ثقافتی واقعات کے عقب میں ایک ہی پیٹرن کو دریافت کرتے ہیں، جس کا کوئی نہ کوئی تعلق استعماریت اور اس کے پیدا کردہ مذہبی ذہن سے ہے۔ جس طرح ، نفسیاتی عارضے کا سبب سمجھے بغیر محض علامات پر توجہ دینے سے علاج نہیں ہوتا ، اسی طرح سماج کے رجحان کو سمجھے بغیر، سماج کے عوارض کا علاج نہیں کیا جاسکتا۔ یہ کام عوامی دانشور کرتے ہیں۔ پاکستان کا بحران ، عوامی دانشوری کے قحط میں جڑیں رکھتا ہے۔ اختر صاحب، اس لیے اس پہلو کو خاص طور پر ما ایڈورڈ سعید کے دانشور کے تصور کی تفصیل سے وضاحت اہمیت دیتے ہیں۔ وہ گرا وامی دانش وری کے تصور کے تحت تشکیل دیتے بھی محسوس ہوتے کرتے ہیں۔ وہ اپنی تحریروا ہیں۔ ان تحریروں میں پاکستانی سماج کی تصویر تاریک گنجلک اور کٹی پھٹی ، بھیا تک ہے، مگر اصل ہے۔ وہ اس سماج کے تاریک چہرے ہی کو نہیں کے شیڈو کو بھی سامنے لائے ہیں۔ نفسیاتی تجزیہ ہمیں اپنے ہی رو بر ولایا کرتا ہے، اور اپنی حقیقت کا سامنا کرنے کی جرات کا مطالبہ کرتا ہے۔ مجھے اردو میں دانشوارنہ تحریروں پر بنی ایک اہم کتاب کے استقبال کی دلی خوشی ہورہی ہے

ڈاکٹر اختر علی سید کو الیفکیشن اور پروفیشن کے اعتبار سے کلینیکل سائیکالوجسٹ ہیں۔ پنجاب یونیورسٹی اور یونیورسٹی کالج ڈبلن سے تعلیم پانے کے بعد گزشتہ ہیں سال سے زائد عرصے سے آئرلینڈ میں شعبہ نفسیات کے سربراہ کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔
سائیکو تھیراپی ان کی مہارت کا میدان ہے۔ ڈاکٹر اختر احسن اور پروفیسر خالد سعید کے شاگرد کہلائے جانے پر فخر محسوس کرتے ہیں اور انھی کی پیروی میں خالصتاً درسی موضوعات پر تحقیق اور تدریس کے ساتھ ساتھ سیاسی نفسیات بھی ان کی دلچسپی کا
موضوع ہے۔ استعماریت کی نفسیات پر بات کرتے ہوئے اہم سیاسی اور سماجی حالات کا نفسیاتی تجزیہ ان کی تحریروں کا نمایاں
وصف ہے

Bestsellers in Psychology

View All